(Go: >> BACK << -|- >> HOME <<)

مندرجات کا رخ کریں

عبد العلیم فاروقی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 11:53، 6 جنوری 2024ء از UrduBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (خودکار: درستی املا ← اترپردیش, اس ک\1, علما, دار العلوم؛ تزئینی تبدیلیاں)
عبدالعلیم فاروقی لکھنوی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام محمد عبدالعلیم فاروقی
پیدائش 1947ء
ضلع لکھنؤ، ( ، یوپی)
وفات 24 اپریل 2024ء (75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت ہندوستانی
عرفیت امام اہلسنت مولانا عبدالعلیم فاروقی لکھنوی
مذہب اسلام
رشتے دار
مولانا عبدالباری فاروقی (بیٹے)،حافظ عبدالمالک فاروقی (بیٹا)،مولاناعبدالرحمن فاروقی (بیٹا)،مولانا ابوالحسن علی لکھنوی(پوتا)
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور
دار العلوم دیوبند
استاذ سید فخر الدین احمد ،  محمد یونس جونپوری   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محقق، خطیب ومقرر، مصنف و مؤلف
کارہائے نمایاں مدح صحابہ ؓ
باب ادب

حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی صاحب دامت برکاتہم جو ایک عالم دین ہی نہیں بلکہ وقت کے تقاضوں اور حالات سے باخبر قومی ملی تعلیمی اجتماعی جدوجہد کے میدانوں میں سرگرم اور بہت ہی فعال اور متحرک شخصیت کے حامل انسان ہیں ان سب باتوں میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے باطل کے ایوانوں میں اہل سنت و جماعت کا جھنڈا بلند کیا۔

نام ونسب

عبدالعلیم ولد عبدالسلام لکھنوی ولد عبدالشکور لکھنوی۔

نسب

سلسلۂ نسب حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔

پیدائش

1947 میں آپ لکھنؤ پیدا ہوئے۔

تعلیم

آپ نے قاعدہ اور ناظرہ مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ میں پڑھا اس کے بعد ایک نابینا استاد کی نگرانی میں قرآن مجید حفظ کیا اور عربی فارسی کی ابتدائی کتابیں اپنے جدامجد امام اہل سنت حضرت مولانا عبدالشکور فاروقی لکھنوی رحمۃاللہ علیہ اور والد محترم حضرت مولانا عبدالسلام فاروقی رحمۃاللہ علیہ سے پڑھیں چودہ سال کی عمر میں آپنے تراویح پڑھائی اور باقاعدہ عربی  کی تعلیم شروع کی کافیہ اور شرہ جامی پڑھ کر آپ سہارنپور چلے گئے مشکاۃ پڑھنے کے بعد آپ دار العلوم دیوبند تشریف لائے اس قیام مظاہرالعلوم کے دوران مولانا اسعداللہ رحمۃاللہ علیہ سابق ناظم جامعہ مظاہرالعلوم سہارنپور سے بیعت وارادت کا تعلق بھی رہا جس سے زندگی میں انقلاب آیا پھر دار العلوم دیوبند میں تکمیل عربی ادب کیا۔

تدریس

1971 میں لکھنؤ واپس آگئے اور مشہور دینی درسگاہ دارالمبلغین میں تدریسی فرائض انجام دینے لگے۔1973ء میں والد کے انتقال کےبعد ادارے کےسرپرست بنے۔

خانگی زندگی

1972ء میں شادی ہوئی ۔

جماعتوں میں شرکت

چند سالوں کے بعد دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری میں آپکا انتخاب عمل میں آیا پھر آپ مولانا سید اسعد مدنی کے ایما پر جمعیۃ علما ہند قومی ناظم عمومی منتخب ہوئے اور چند سالوں کے بعد شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی کے صاحب زادے حضرت مولانا طلحہ صاحب دامت برکاتہم نے آپ کو خلافت سے نوازا حضرت فدائے ملت کے انتقال کے بعد حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم کے ایما پر دوبارہ جمعیۃ علما ہند کے قومی ناظم عمومی منتخب ہوئے اور 2018 میں آپکو دارالعلوم ندوۃالعلماء کی مجلس انتظامی میں رکن کے طور پر مرشدالامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم کے ایما  پر منتخب کیا گیا۔

عہدے وسرگرمیاں

  • نائب صدر جمعیت علماء ہند
  • مہتمم دارالمبلغین لکھنؤ
  • امیر شریعت اترپردیش
  • رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند
  • رکن مجلس انتظامی ندوۃ العلماء لکھنؤ
  • صدر مجلس تحفظ ناموس صحابہ ہند
  • چیئرمین دینی تعلیمی ٹرسٹ لکھنؤ