سلیم اول
سلیم اول | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عثمانی ترک میں: سليم اوَّل) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 10 اکتوبر 1470ء اماسیا |
||||||
وفات | 22 ستمبر 1520ء (50 سال) چورلو |
||||||
مدفن | یاوز سلیم مسجد | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | سلطنت عثمانیہ | ||||||
زوجہ | عائشہ حفصہ سلطان | ||||||
اولاد | سلیمان اعظم ، خدیجہ سلطان ، شاہ سلطان ، بیخان سلطان ، حفصہ سلطان ، فاطمہ سلطان | ||||||
والد | بایزید ثانی | ||||||
والدہ | گل بہار خاتون | ||||||
بہن/بھائی | شہزادہ کور کود ، شاہزادہ احمد ، عائشہ سلطان |
||||||
خاندان | عثمانی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت عثمانیہ | |||||||
برسر عہدہ 5 مئی 1512 – 22 ستمبر 1520 |
|||||||
| |||||||
خلیفہ | |||||||
برسر عہدہ 1517 – 22 ستمبر 1520 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | شاعر | ||||||
مادری زبان | عثمانی ترکی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عثمانی ترکی ، عربی ، فارسی ، وسطی یونانی ، تاتاری زبان | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
سلیم اول المعروف سلیم یاووز (عثمانی ترکی: سليم اوّل، جدید ترکی: I.Selim یا Yavuz Sultan Selim) (پیدائش: 10 اکتوبر 1470ء— انتقال 22 ستمبر 1520ء) 1512ء سے 1520ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان تھے۔ سلیم کے دور میں ہی خلافت عباسی خاندان سے عثمانی خاندان میں منتقل ہوئی اور مکہ و مدینہ کے مقدس شہر عثمانی سلطنت کا حصہ بنے۔ اس کی سخت طبیعت کے باعث ترک اسے "یاووز" یعنی "درشت" کہتے ہیں۔
تخت نشینی
انہوں نے اپنے والد بایزید ثانی کو تخت سے اتارا اور خود حکومت سنبھالی۔ قانون کے مطابق انہوں نے تخت سنبھالتے ہی اپنے تمام بھائیوں اور بھتیجوں کو قتل کر ڈالا
فتوحات
سلیم اول سلطنت عثمانیہ کے عظیم فاتحین میں سے ایک تھا اور اس کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے مغرب کی جانب پیش قدمی کی بجائے مشرق کو میدان جنگ بنایا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ جب تک سلطنت عثمانیہ کے برابر میں صفوی اور مملوک حکومتیں قائم ہیں تب تک یورپ میں پیش قدمی نہیں کی جاسکتی۔ اس نے جنگ مرج دابق اور جنگ ردانیہ میں مملوکوں کو شکست دے کر شام، فلسطین اور مصر کو عثمانی قلمرو میں شامل کیا۔ مملوکوں کی اس شکست سے حجاز اور اس میں واقع مکہ و مدینہ کے مقدس شہر بھی عثمانی سلطنت کے زیر اثر آ گئے۔ اس فتح کے بعد قاہرہ میں مملوکوں کے زیر نگیں آخری عباسی خلیفہ المتوکل ثالث سلیم اول کے ہاتھوں خلافت سے دستبردار ہو گیا اور یوں خلافت عباسی خاندان سے عثمانی خاندان کو منتقل ہو گئی۔
سلیم نے اپنے لیے حاکم الحرمین کی بجائے خادم الحرمین الشریفین کا لقب پسند کیا اور خلافت حاصل کرکے خلیفہ و امیر المومنین کہلایا۔
مصر سے نمٹنے کے بعد سلیم نے ایران کی صفوی سلطنت کے خلاف جنگ کا آغاز کیا اور شاہ اسماعیل اول کو جنگ چالدران میں بدترین شکست دی اور صفویوں کے دار الحکومت تبریز پر بھی قبضہ کر لیا تاہم اس نے قدرت پانے کے باوجود ایران کو اپنی سلطنت میں شامل نہیں کیا۔ سلیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اہل تشیع سے شدید نفرت کرتا تھا اور ایران میں اہل تشیع کی اکثریت کو ایران پر قبضہ نہ کرنے کی اہم ترین وجہ سمجھا جاتا ہے۔
اپنے دور حکومت میں سلیم نے عثمانی سلطنت کا رقبہ 25 لاکھ مربع کلومیٹر سے 65 لاکھ مربع کلومیٹر تک پہنچادیا۔
مصر کی مہم سے واپسی کے بعد سلیم نے جزیرہ رہوڈس پر چڑھائی کی تیاری شروع کی تاہم اس دوران وہ بیمار پڑ گیا اور 9 سال تک پایۂ تخت سنبھالنے کے بعد انتقال کرگیا۔ اس وقہ اس کی عمر 54 سال تھی۔
سلیم فارسی اور ترک دونوں زبانوں میں شاعری بھی کرتا تھا۔
سلیم ایک بہترین فاتح ہونے کے باوجود ظالم شخص تھا اس لیے ترک اسے یاووز یعنی مہیب کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ اس کا دور حکومت مختصر لیکن فتوحات کے لحاظ سے سب سے اہم تھا۔
نگار خانہ
سلیم اول پیدائش: اکتوبر 10, 1465 وفات: ستمبر 22, 1520
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | سلطان سلطنت عثمانیہ اپریل 25, 1512 – ستمبر 22, 1520 |
مابعد |
دعویدار | ||
ماقبل | — محض خطاب — خلیفہ اپریل 25, 1512 – 1517 |
خلیفہ بنے 1517 |
مناصب سنت | ||
ماقبل | خلیفہ 1517 – ستمبر 22, 1520 |
مابعد |
ویکی ذخائر پر سلیم اول سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- مضامین جن میں عثمانی ترک زبان کا متن شامل ہے
- 1470ء کی پیدائشیں
- 10 اکتوبر کی پیدائشیں
- 1520ء کی وفیات
- 22 ستمبر کی وفیات
- مقام و منصب سانچے
- 1465ء کی پیدائشیں
- 1470ء کی دہائی کی پیدائشیں
- اماسیا کی شخصیات
- ترک حکمران
- ترک شعرا
- ترکی میں تدفین
- خلافت عثمانیہ
- سلاطین عثمانیہ
- سلیمان اعظم
- سلطنت عثمانیہ
- سولہویں صدی کے عثمانی سلطان
- شخصیات بلحاظ ترک نسب
- ضد شیعیت
- عثمانیہ خاندان
- فارسی زبان کے شعرا