نیپال میں ہلاکتوں کی تعداد 2500، لاکھوں کھلے آسمان تلے

نیپال میں گذشتہ 80 سال میں آنے والے شدید ترین زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 25 سو ہو گئی ہے۔ علاقے میں امدادی آپریشن جاری ہے اور ہمسایہ ممالک کی جانب سے امدادی ساز و سامان نیپال پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں تیز بارش اور طوفان کا امکان ہے جبکہ آفٹر شاکس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں واپس جانے میں خوف محسوس کر رہے ہیں اور کھلے آسمان تلے مسلسل دوسری رات گزارنے پر مجبور ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق متاثرہ علاقے میں خوراک اور پینے کے پانی کی قلت ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے اضافی امدادی ٹیمیں بھیجی ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں خراب موسم اور سڑکیں تباہ ہونے کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

سنیچر کو آنے والے زلزلے کے بعد اتوار کو ایک اور شدید جھٹکا محسوس کیا گیا ہے جس کی شدت ریکٹر سکیل پر چھ اعشاریہ سات بتائی گئی ہے۔ بھارت، پاکستان اور چین میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

ادھر ماؤنٹ ایورسٹ میں کوہ پیماؤں سمیت 17 افراد کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی ہے جبکہ ایورسٹ پر مزید برفانی تودے گرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔

خیال رہے کہ زلزلے کے مرکز پوکھارہ کے علاقے میں ہونے والی تباہی کی بہت کم معلومات حاصل ہو سکی ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنے ماہانہ ریڈیو خطاب ’من کی بات‘ میں نیپال کے شہریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس بحران کے وقت ان کے ساتھ ہے۔

انھوں نے کہا: ’نیپال کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو! بھارت اس صدمے کی گھڑی میں اپ کے ساتھ ہے۔ سوا کڑور بھارتیوں کے لیے نیپال کے لوگ ان کے اپنے ہیں۔ بھارت ہر ایک نیپالی باشندے کے آنسو پوچھنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا، ان کا ہاتھ تھام کر ان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کی تنظیم ’آسیان‘ کے وزرائے خارجہ نے نیپال میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔

ملائیشیا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش کی عوام اور حکومت کے ساتھ ساتھ زلزلے کے متاثرین کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ہمیں جانی اور مالی نقصانات کے ساتھ دارالحکومت کھٹمنڈو اور اس کے نواح میں موجود تاریخي ورثے کے نقصانات پر بہت رنج و غم ہے۔‘

زلزلے سے متاثرہ ہزاروں افراد نے پوری رات سخت سرد موسم میں کھلے آسمان تلے بسر کی ہے۔ اس خدشتے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اب بھی ملبے تلے بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں جنھیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچ رہی ہے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ پانی، خوراک اور خیموں کی اشد ضرورت ہے۔ پوکھارا شہر میں ہسپتال کی عمارت کے باہر کھولے آسمان تلے مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔

کٹھمنڈو میں بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ متاثرین کے لیے بنائی گئی خیمہ بستی میں ایک ہزار سے زیادہ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں اور زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے لوگ خوف زدہ ہیں۔

امدادی کارروائیوں میں ضروری سازوسامان کے بغیر ہی ملبے تلے سے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

نیپالی فوج کے ایک افسر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انھیں کھٹمنڈو میں واقع ایک تین منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے سرنگ بنانا پڑی کیونکہ قدیم شہر کی تنگ گلیوں میں بلڈوزو لے کر جانا ناممکن تھا۔

زلزلے سے بنگلہ دیش، بھارت اور چین میں تبت کے علاقے کے لوگ بھی متاثرہ ہوئے ہیں۔ بھارت کی شمالی ریاستوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 62 ہو چکی ہے۔

سنہ 1934 میں نیپال میں 8.3 شدت کا جو زلزلہ آیا تھا اس میں تقریباّ دس ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان، بھارت، چین اور امریکہ اور سمیت متعدد ممالک اور امدادی اداروں نے نیپال کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی اور امداد پہنچانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

تاریخ کے بدترین زلزلے

2003 میں ایران کے شہر بام میں آنے والے زلزلے میں 26000 افراد ہلاک ہوئے تھے زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ چھ تھی۔

2004 میں انڈونیشیا میں نو اعشاریہ نو کی شدت سے آنے والے زلزلے اور سونامی میں دولاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

2005 میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں سات اعشاریہ چھ کی شدت سے آنے والے زلزلے میں تقریباً اکی لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

2008 میں چین آنے والے زلزلے میں 90 ہزار کے قریب ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت سات اعشاریہ نو تھی۔

2010 میں ہیٹی میں دو لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت سات ریکارڈ کی گئ۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر سات اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز نیپال کے ضلع کاسکی کے ہیڈکواٹر پوکھرا کے مشرق میں 80 کلومیٹر دور کا علاقہ بتایا جاتا ہے۔